Saturday, 13 June 2015
Wafa Main Ab Ye Hunr Ikhtiyaar Karna Hai
وفا میں اب یہ ہنر اختیار کر نا ہے
وہ سچ کہے نہ کہے ، اعتبار کرنا ہے
یہ تجھ کو جاگتے رہنے کا شوق کب سے ہوا
مجھے تو خیر ترا انتظار کرنا ہے
ہوا کی زد میں جلانے ہیں آنسووں کے چراغ
کبھی یہ جشن سر_ راہ گزار کرنا ہے
مثال _شاخ _برہنہ ، خزاں کی رت میں کبھی
خود اپنے جسم کو بے برگ و بار کرنا ہے
تیرے فراق میں دن کس طرح کٹیں اپنے
کہ شغل _شب تو ستارے شمار کرنا ہے
کبھی تو دل میں چھپے زخم بھی نمایاں ہوں
قبا سمجھ کے بدن تار تار کرنا ہے
خدا خبر یہ کوئی ضد کہ شوق ہے محسن
خود اپنی جان کے دشمن سے پیار کرنا ہے
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
0 Responses to “Wafa Main Ab Ye Hunr Ikhtiyaar Karna Hai”
Post a Comment