Tuesday, 13 October 2015

Abhi Kuch Aur Karishmay Ghazal K Dekhtay Hain,Faraz Ab Zara Lahja Badal K Dekhtay Hain



ابھی کچھ اور کرشمے غزل کے دیکھتے ہیں
فراز اب ذرا لہجہ بدل کے دیکھتے ہیں

جدائیاں تو مقدر ہیں پھر بھی جان سفر
کچھ اور دور ذرا ساتھ چل کے دیکھتے ہیں

راہ وفا میں حریف خرام کوئی تو ہو
سو اپنے آپ سے آگے نکل کے دیکھتے ہیں

تو سامنے ہے تو پھر کیوں یقیں نہیں آتا
یہ بار بار جو آنکھوں کو مل کے دیکھتے ہیں

یہ کون لوگ ہیں موجود تیری محفل میں
جو لالچوں سے تجھے مجھ کو جل کے دیکھتے ہیں

یہ قرب کیا ہے کہ یکجاں ہوۓ نہ دور رہے
ہزار ایک ہی قالب میں ڈھل کے دیکھتے ہیں

نہ تجھ کو مات ہوئی ہے نہ مجھ کو مات ہوئی
سو اب کے دونوں ہی چالیں بدل کے دیکھتے ہیں

ابھی تلک تو نہ کندن ہوۓ نہ راکھ ہوۓ
ہم اپنی آگ میں ہر روز جل کے دیکھتے ہیں
بہت دنوں سے نہیں ہے کچھ اس کی خیر خبر
چلو فراز کو، اے یار چل کے دیکھتے ہیں
احمد فراز


0 Responses to “Abhi Kuch Aur Karishmay Ghazal K Dekhtay Hain,Faraz Ab Zara Lahja Badal K Dekhtay Hain”

Post a Comment