Wednesday, 30 December 2015

Ab Nahi Hon Main Tanha Tha Magar Kabhi Tanha


شاعر سید معراج جامی

انتخاب اجڑا دل

اب نہیں ہوں میں تنہا تھا مگر کبھی تنہا
مجھ سے اس نے جب پوچھا تم واقعی ہو تنہا ؟

کیا بہار لایا تھا وصل اپنے دامن میں
آمد ۓ شب ۓ ہجراں زیست ہو گئی تنہا

جانے کس گھڑی ان میں ربط باہمی ہو جاۓ
اس کی دشمنی تنہا میری دوستی تنہا

دشت ۓ آشنائی میں کیا عجب تماشا ہے
ہر کوئی شناسا ہے اور ہر کوئی تنہا

صبح کے اجالے میں رات کے اندھیرے میں
میں ادھر رہا تنہا وہ ادھر رہی تنہا

تم تو ایسے قابض ہو زیست پر اجل جیسے
اب تو چھوڑ دو یارو مجھ کو دو گھڑی تنہا

جان دینے والوں میں ایک بھی نہیں آیا
شمع ۓ زندگی آخر رات بھر جلی تنہا

مجھ کو چاہنے والے بے شمار تھے لیکن
مثل ۓ برگ ۓ آواراہ زندگی رہی تنھا

ہے فریب ۓ ہستی سے زندگی میں ہنگامہ
خواہشوں کے جنگل میں یوں تو ہیں سبھی تنہا

چاند وصل کا جامی آج بھی نہیں نکلا
ہجر کی فصیلوں پر رات سو گئی تنہا


0 Responses to “Ab Nahi Hon Main Tanha Tha Magar Kabhi Tanha”

Post a Comment