Sunday 21 February 2016

Musarrat Naama Mere Preetam Main Kuch Lamhe Kabhi Aise Bataon



مسرت نامہ
میرے پریتم میں کچھ لمحے
کبهی ایسے بتاؤں کہ
میرے کمرے میں آتش دان
سے چند گز کی حدت پہ !
تیرے سائے سے متصل
شامیانے گهیر لیں مجھ کو
"لجاہٹ" کی حنا بندی
کی رسم_مسکراہٹ ہو !
کچھ الہڑ خواہشات دهڑکنوں
کی ڈهولکی رکھ لیں
 ملن کے گیت گاتی ہوں
خوشی کی نو عمر سکهیاں
یہی حلیہ رہے تحریر
 جب تک آن نہ پہنچے !
بهری بارات جزبوں کی
 قیامت سے مشابہ ہو
"وصل" کا خوبرو دولہا
 بنام_صدقہ و خیرات
اڑائے سرخ شگوفے
بدن تیرا، بدن میرا
تیری باہوں کے حجلے میں
انہی خوش رنگ مناظر کا
ہنگامہ جب ٹلے تهوڑا
 تو اک نعرہء ہیجانی میں
شمع کی حکمرانی کو
ہتهیلی یوں صفر کر دے
 کہ دو جسموں کے چندن پہ
لبوں کے کاریگر دستے
وہ مینا کاریاں چهوڑیں
لجاہٹ بس وصل کو تان
کر حلول ہو جائے
 کہ شاخ_زعفرانی میں
یہ لمحہ طول ہو جائے
میں ازروئے قسم ! بولوں
 اگر تو ساتھ نہ چهوڑے
تو لزت ایک غنچے سے
چمن کا پهول ہوجائے
رچنا: رزب تبریز

0 Responses to “Musarrat Naama Mere Preetam Main Kuch Lamhe Kabhi Aise Bataon ”

Post a Comment